Orhan the third last episod we disscus the story of Orhan and death ,

Byzantine Empireسلطنت بازنطینی

سلطنت کے اندرونی انتظامات سے فارغ ہو کر اورحان یورپ کی طرف متوجہ ہوا،اور اس کی زندگی کے آخری چند سال سلطنت بازنطنی کے یورپین علاقوں میں قدم جمانے کی کوشش میں صرف ہوئے ،یہ سلطنت آٹھویں صدی ہجری "چودھویں صدی عیسویں" کے وسط میں نہایت کمزور ہوچکی تھی ،اس کے مقبوضات جو صدیوں تک یورپ میں دریائے ڈینوب اور ایشیا میں اناطولیا اور شام تک پھیلے ہوئے تھے،اب صرف تھریس مقدونیا کا ایک حصہ ،جس میں سالونیکا شامل تھا اور یونان میں سوریا کے ایک بڑے حصہ تک محدود ہو کر رہ گئے تھے ،ایشیائی مقبوضات تقریباء تمام کے تمام عثمانیوں کے قبضہ میں جاچکے تھے ،یورپ میں بھی سرویا کا باختیار فرماںرواں اسٹیفن ڈوشن ،جزیرانمائے بلقان کے نصف سے زیادہ علاقوں پر اپنا تسلط قائم کر کے سالونیکا اور اس کے بعد قسطنطنیہ پر قبضہ کرنے کا سوچ رہا تھا،خانہ جنگیوں نے سلطنت کو اور بھی کمزور کردیا تھا سن 739ھ 1338ءمیں شہنشاہ انڈونیکس کے انتقال پر اس کا گرینڈ چانسلر کنٹا کوزین اس کے نابالغ لڑکے جان پلیولوگس کا ولی اور ملکہ اینا کے ساتھ سربراہ مقرر ہوا ۔کنٹا کوزین نے اس پر قناعت نہ کرکے 744ھ 1343ء میں نیکو ٹیکا میں اپنے شہنشاہ ہونے کا علان کردیا ،ملکہ کو اس کی بات سخت ناگوار گزری اور اس نے اس کی مخالفت کی ،نتیجہ یہ ہوا کہ دونوں میں لڑائی چھڑ گئی اور دونوں نے اورحان سے مدد کی درخواست کی ،اس سے پہلے بھی بعض ترکی امیروں نے تخت قسطنطنیہ کے مختلف دعوے دار میں سے کسی نہ کسی فریق کا ساتھ دیا تھا،کیٹا کوزین نے اورحان سے چھ ہزار عثمانی فوج مانگے اوراس حمایت کے عوض اپنی لڑکی تھیوڈورا کو اس کی شریک زندگی بنانے کے لئے پیش کیا،اور حان نے یہ شرط منظور کی سن 746ھ 1345ء میں چھ ہزار فوجی کنٹا کوزین کی مدد کے لیئے بھیجے کیٹا کوزین نے ان سپاہیوں کی مدد سے قسطنطنیہ کا محاصرہ کرلیا ،جو ملکہ کے قبضہ میں تھا ،ایک سال کے محاصرہ کے بعد خود شہر کے بعض لوگوں کی غداری کی وجہ سے کنٹا کوزین فوج کے ساتھ قسطیطنیہ میں داخل ہوا اور ملکہ کو مجبور کیا کہ وہ اس سے صلح کر لے ، لہذا صلح اس بات پر قرار پائی کہ کنٹا کوزین اور اس کی بیوی نیز ملکہ اینا اور شہزادہ جان پلیو گس تخت نشین کر دئے جایئں ، چنانچہ ین چاروں کی رسم تاج پوشی ادا کی گئی اس اتحاد کو اور زیادہ مضبوط کرنے کے لئے کنٹا کوزین نے اپنی چھوٹی لڑکی کی شادی نوجوان شہنشاہ جان سے کردی اور اورحان کا نکاح بھی شہزادی تھیوڈورا سے کردیا گیا،جبکہ تھیوڈورا کو اس کے مذہب میں آزادی حاصل تھی ۔

The first step in Europeیورپ میں پہلا قدم

صلح کے بعد اورحان خان کے چھ ہزار سپاہی جو اس نے کنٹا کوزین کی مدد کے لئے بھیجے تھے ،واپس آگئے لیکن چند ہی سال کے بعد ان کی ضرورت پھر پیش آئی سن 750ھ 1349ء عیسویں میں اسٹیفن نے سالونیکا پر حملہ کیا اور یقین تھا کہ اسے فتح کرنے کے بعد وہ قسطنطنیہ کی طرف بڑھے گا ،اس نازک موقع پر کنٹا کوزین اور جان پلیولوگس دونوں نے اور حان سے مدد مانگی،اب کی بار اور حان نے بیس ہزار سپاہی روانہ کئے،ان کی مدد سے سالونیکا میں اسٹیفن کو شکست ہوئیاور قسطنطنیہ کی فتح کا حوصلہ جو اس کے دل میں بار بار پیدا ہوتا تھا ،اب ہمیشہ کے لئے ختم ہوگیا ،جنگ کے خاتمے پرعثمانی فوجوں کو پھر واپس بلالیا گیا ، مگر چار سال کے بعد اورحان آبنائے باسفورس کے مغربی ساحل پر بھیجنے کا ایک اور موقع ہاتھ آیا ،جو یورپ میں عثمانیوں کے قدم جمانے سبب چابت ہوا،کنٹا کوزین تاج وتخت میں جان پلیو لوگس اور ملکہ اینا کی شرکت کو زیادہ دنون تک گوارا نی کرسکا اور 754ھ1353ء میں اس نے حکومت کے تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں لینے چاہے ،مگر جان نے اس کی شدید مخالفت کی اور خانہ جنگی شروع ہوگئی ،کنٹا کوزین نے پھر حسب دستور پھر اورحان سے مدد کی درخواست کی اور اس کے معاوضہ میں یورپین ساحل کا قلعہ پیش کیا،اورحان خان نے اپنے بڑے بیٹے سلیمان پاشا  کی سرکردگی میں بیس ہزار سپاہی روانہ کئے ،ان کی مدد سے کنتا کوزین نے جان پلیو لوگس کو شکست دے کر قسطنطنیہ کے تخت پر قبضہ کرلیا ،سلیمان پاشا نے حسب معاہدہ زنب پر قبضہ کر کے اس میں عثمانی دستے متعین کردئے ، اس کے چند دنوں کے بعد ہی تھریس میں زلزلہ آیا جس سے بہت سے شہروں کے شہر اور پناہ گاہیں منہدم ہو گئی ، ان ہی میں پولی گیلی بھی تھا دانیال کے مغربی ساحل پر سب سے زیادہ اہم قلعہ تھا اور زنب سے تھوڑے فاصلے پر تھا ،سلیمان پاشا نے اسے تائید غیبی خیال کیا اور کیلی پولی پر قبضہ کر لیا ،قلعہ کے یونانی دستوں نے یہ سمجھا کہ خدا کی مرضی یوں ہی تھی ،اور اچانک ترک دستوں کے یوں پہنچ جانے کو رضا خیال کیا ، اور انہوں نے کوئی مزاحمت نہ کی ، اس درمان میں کنٹا کوزین نے سلیمان پاشا سے دس ہزار دوکات کے عوض زنب سے قبضہ اٹھانے کی درخواست کی اور سلیمان پاشا نے اسے منظور بھئ کر لیا ،مگر اس معاملہ کی تکمیل سے قبل ہی گیلی پولی کا واقعہ پیش اگیا ، جس کے بعد سلیمان پاشا نے زنب کی واپسی سے بھی انکار کردیا اور گیلی پولی کی شہر پناہ کو درست کر کے اس میں ترکی فوج کا ایک مضبوط دستہ متعین کردیا ۔اس کے بعد اس نے تھریس کے اور مقامات بھی فتح کر لئے اور بہت سے ترکوں کو لا کر ان علاقوں میں آباد کردیا گیا۔

گیلی پولی فتح سے ترکوں کی تاریخ کا ایک نیا دور شروع ہوتا ہے 755ھ 1354ء عیسویں میں انہوں نے پہلی بار فاتح کی حثیت سے یورپ میں قدم رکھا اور مسیحی یورپ میں ایک عظیم الشان سلطنت کی بنیاد ڈالی ، جو دو صدیوں کے اندر گیلی پولی سے ویانا کی دیواروں تک پھیل گئی ،قروں اؤلٰی کے مجاھدوں نے دین حق کے پیغام سے مغربی یورپ کو بہرہ اندوز کیا ،اور اپنے علم کی روشنی ان کے ظلمت کدہ میں پہنچائی ، لیکن مشرقی یورپ پر ہنوز تاریکی چھائی ہوئی تھے اور اس کی سرزمین ایک مشعل ہدایت کی منتظر تھی ،یہ سعادت عثمانیوں کے ہاتھوں مقدر بن چکی تھی ،عرب مجاہدوں نے جس فرض کی تکمیل یورپ کے مغربی حصے میں کی تھی ،ترک مجاہدوں نے اسے مشرق میں پورا کیا۔

 John Paleologusجان پلیولوگس 

 ن واقعات سے کنٹا کوزین کے خلاف قسطنطنیہ میں سخت برہمی پھیلی جس نے بغاوت اور انقلاب کی شکل اختیار کرلی ہر شخص اس پر غداری وطن کا الزام لگا رہا تھا اور اسی کو ترکوں کو یورپ میں لانے کا زمہ دار ٹھہراتا تھا،آخر رائے عامہ سے مجبور ہو کر اسے تخت و تاج سے دست بردار ہونا پڑا ، اس نے اپنی زندگی کے بقیہ تیس سال ایک خانقاہ میں گذار دئے ، اور اس مدت میں اپنے عہد کی ایک تاریخ لکھ ڈالی ،اس کی ملکہ راہبہ بن گئی ،قسطنطنیہ کے لوگوں نے جان پلیولوگس کو بلا کر منتخب کیا اور تخت پر بٹھایااس نے پچاس سال تک حکومت کی لیکن اس طویل مدت میں سلطنت بازنطینی کی حالت زور بروز زیادہ خراب ہوتی گئی اور ترکوں کا تسلط بڑھتا چلا گیا ، انہوں نے قلعہ شورلو اور ڈیمونیکا کو فتح کرنے کے بعد پھر خالی کردیا لیکن جنوبی تھریس پر ان کا مستقل قبضہ ہو گیا اور شہنشاہ جان کو مجبورا اورحان خان سے صلح کر کے اس قبضہ کو تسلیم کرنا پڑا ،اس کے بعد بازنطینی سلطنت گویا ایک باج گذارکی حثیت سے دولت عثمانیہ کے اندر اگئی

 Death of Sulaiman Shah and Orhan Khanسلیمان شاہ اور اورحان خان کی وفات

759ھ 1359ء عیسویں میں سلیمان پاشاشکار کھیلتے ہوئے گھوڑے سے گرا اور اس کے صدمے سے جانبر نہ ہوسکا ،یہ شہزادہ فن سپہ گری وسپہ سالاری میں ممتاز اور خاندان عثمانی کے تمام اعلیٰ اوصاف کا حامل تھا،اورحان خان کو اس کی وفات کا سخت صدمہ ہوا اور دوسرے سال اس کا بھی انتقال ہو گیا۔

اورحان خان نے اپنے تنتیس سال کے دور حکومت میں عثمانے مقبوضات کو بہت زیادہ وسعت دی ، اس نے نہ صرف ایشیا ئے کوچک کے بقیہ بازنطینی علاقوں پر قبضہ کرلیا اور بعض تک ریاستیں مملکت عثمانیہ میں شامل کرلیں ، بلکہ یورپ میں داخل ہو کر تھریس کاایک حصہ بھی فتح کرلیا،جو اس بر اعظم میں عثمانی فتوحات کا شاندار کارنامہ تھا ،جن فوجی اور ملکی آئین پر سلطنت عثمانیہ کی عظمت قائم ہوئی ،ان کا بنیادی پتھر اسی نے اپنے ہاتھوں سے رکھا عثمان کی حثیت ایک امیر سے زیادہ نہ تھی لیکن اورھان خان نے کے کارنامے نے اسے بادشاہت کا حق ادا کیا۔

تاہم اس بادشاہی میں بھی  درویشی بدستور قائم رہی اور اس وصف میں وہ عثمان ہی کا مثیل تھا ،مسٹر گیٹس لکھتے ہیں کہ نائسیا میں وہ غریبوں کو ورٹی اور سالن اپنے ہاتھوں سے دیتے تھے علوم فنون کی سرپرستی آل عثمان کی ایک خاص روایات میں شامل تھی ، اور حان کا یہ امتیاز بھی بہت نمایاں تھا ،بڑے بڑے مشہور علماء اور مشائخ اس کی صحبت میں رہا کرتے تھے ، ان ہی میں سے بعض کو وہ اپنے قائم کردہ مدرسوں میں بطور مدرس مقرر کرتا تھا بروصہ کے علم وفضل کی شہرت اس وقت بھی قائم رہی ، جب یہ دولت عثمانیہ کا پایہ تخت باقی نہیں رہ گیا اور مدتوں یہ شہر اہل فضل و کمال کا مرکز بنا رہا آج بھی عثما نن دور کے شیوخ و ابدال کے مزارات پر عقیدت کے پھول چڑھاتے جاتے ہیں۔

قارین ،ہماری آج کی یہ کہانی جو کہ اورحان خان پر مشتمل تھی ،اس اپنی پایا اختتام کو پہنچی اپنی اگلی کہانی "مراد اؤل "کے بارے میں ہوگی۔ اپ کی پذیرائی کا بہت بہت شکریہ۔