|
Emperior Orhan |
Special privileges of the Ottoman army
عثمانی فوج کے مخصوص امتیازات
علاءالدین نے اپنی فوجی اصلاحات سے ترکوں کی ایک باضابطہ اور مستقل فوج تیار کردی۔جس ایک جھلک ایک صدی تک یورپ میں پیدا نہ ہوسکی ،چارلس ہفتم شاہ فرانس کے پندرہ فوجی دستے جو عہد جدید کی پہلی مستقل فوج سمجھی جاتی ہے ،اورحان کی مستقل اور تنخواہ دار سپاہ سے پورے سو برس بعد وجود میں آئے ۔مسٹر ہربرٹ گیٹس نے عثمانیوں کے اس امتیاز سے جسے عموما تمام مورخین تسلیم کرتے آئے ہیں ،انکار کیا ہے اور ایڈورڈسوئم شاہ انگلستان کی باقاعدہ پیدل فوج کا ذکر کیا ہے ،جس نے سن 1342ء میں جنگ کریسی میں حصہ لیا تھا لیکن جیسا کہ وہ خود لکھتے ہیں ،ایڈورڈ نے ایک ایسی فوج مرتب کی تھی،جو صرف ضرورت کے وقت جنگ کےلئے طلب کی جاسکتی تھی۔بر خلاف اس کے اورحان کی فوج ایک مستقل فوج تھی جسے باقاعدہ تنخواہ دی جاتی تھی اور ہمہ وقت جنگ کے لئے تیار رہتی تھی،چنانچہ یہ امر مسٹر گیٹس کو بھی تسلیم ہے کہ فوج کی مکمل تنظیم اور اسے ہمیشہ جنگ کے لئے تیار رکھنے کی اولیت عثمانیوں ہی کو حاصل ہے علاءالدین کے فوجوں کی ایک نمایاں خصوصیت یہ بھی تھی کہ بادشاہ اور فوج کے درمیان براہ راست تعلق پیدا ہو گیا اور درمیانی روابط کی ضرورت باقی نہیں رہی جن کی وساطت سے عثمان اور طغرل کے سپاہی فراہم ہوتے تھے ،بے ضابطہ پیدل اور سوار فوجوں کے علاوہ جو صرف لڑائی کے موقعوں بلائی جاتی تھیں بقیہ تمام فوج تنخواہ دار یاجاگیردار تھی اور ان سب کی کمان سلطان کے ہاتھ میں تھی ،مسٹر گیٹس نے ایک قدیم اور واقف کار سیاہ بروکئےکا بیان نقل کیا ہے کہ عثمانیوں کو پہلے ہی سے معلوم ہو جاتا تھا کہ عیسائی فوجیں کب اور کہاں سے آرہی ہیں ،اور کو ن سے مقام پر ان کا مقابلہ ہو گا ،وجہ یہ تھی کہ عثمانی ہمیشہ جنگ کے لئے تیار رہتی تھی اور ان کے چاوش اور جاسوس صحیح رہ نمائی کرتے تھے سیاح مزید لکھتا ہے عثمانی روانہ ہو سکتے ہیں اور سو عیسائی سپاہی بہ نسبت دس ہزار عثمانی سپاہیوں کے ،زیادہ شور کرینگے طبل بجتے ہی وہ فورا کوچ کردیتے ہیں اور جب تک حکم نہ ملے ہرگز اپنے قدم نہیں روکتے تھے ،ہلکے اسلحہ سے لیس ہو نے کی وجہ سے وہ ایک رات میں اتنی مسافت طے کر لیتے ہیں جتنے ان کے عیسائی حریف تین دن میں طے کرتے ہیں۔
پاشا
علاءالدین پہلے عثمانی ترک ہیں جن کو پاشا کا خطاب ملا،اس کے بعد یہ خطاب اورحان کے سب سے بڑے لڑکے سلیمان کو دیا گیا شروع میں پاشا کا خطاب عثمانی فرماں رواں کے بڑے لڑکے کے لئے مخصوص تھا لیکن مراد اول کا بڑا لڑکا چوں کہ باغی ہو گیا تھا اور بقیہ لڑکے اس وقت نابالغ تھے اس لئے یہ خطاب سلطان نے قرالخلیل کو دیا ،اس کے بعد ولی عہد کی تخصیص جاری رہی اور بڑے بڑے فوجی اور ملکی عہدے داروں کو بھی یہ خطاب دیا جانے لگا ، اسی طرح وزارت کا عہدہ بھی علاءالدین کے بعد شاہی خاندان سے نکل گیا ۔
نائسیا کی فتحVictory of Nicea
اورحان خان نے اپنے
حکومت کے پہلے ہی سال 726ھ 1326ءمیں نائکو میڈیا پر قبضہ کر لیا جبکہ بروصہ
پہلےفتح ہو چکا تھا،سلطنت بازنطینی کے ایشیائی مقبوضات میں اب صرف ایک ہی بڑا شہر
نائسیا رہ گیا تھا جو اپنی عظمت اوراپنی اہمیت کے اعتبار سے قسطنطنیہ سے دوسرے درجہ پر تھا،اورحان نے اس کا بھی محاصرہ
شروع کردیا اور 730ھ 1330ء میں اسے فتح کر کے اپنی سلطنت میں شامل کردیا اورحان نے
نائسیا کے باشندوں کا اجازت دی تھی کہ اگر چاہیں تو اپنا مال اسباب لے کر کسی
دوسرے شہر چلے جایئں لیکن بروصہ کے باشندوں کی طرح یہ لوگ بھی اسلام میں داخل ہو
گئے اور اپنے وطن میں ہی مقیم رہے۔
قراسی پر قبضہOccupy Qurasi
734ھ 1333ء میں ترکی
ریاست قراسی کے امیر نے انتقال کیا ، اس کے بڑے لڑکے نے تخت پر قبضہ کر کے اپنے
چھوٹے بھائی کو قتل کروادیا اورحان خان چھوٹے لڑکے کا طرف دار تھا چنانچہ اس نے
خون کا بدلہ لینے کے لئے وہ قراسی پر حملہ آور ہوا بڑا لڑکا شکست کھا کر بھاگا اور
737ھ1336ءمیں پوری ریاست پر اورحان خان کا قبضہ ہو گیا ،اس کے بعد اورحان نے انا
طولیہ کے شمال مغربی گوشہ کی چند اور چھوٹی چھوٹی ترکی ریاستیں بھی عثمانی مقبوضات
میں شامل کرلی ،قراسی اور ان دوسری ترکی ریاستوں کی آبادی زیادہ تر ترکوں پر مشتمل
تھیں لیکن ساحلی علاقوں میں ایک خاصی تعداد یونانیوں پر مشتمل تھی ، جنہوں نے
بروصہ اور نائسیا کے باشندوں کی طرح اسلام قبول کیا ۔
زمانہ امن کے کارنامےAchievements of the time of peace
ان فتوحات بعد تقریبا
بیس سال تک کسی جنگ کی نوبت نہ ائی، اورحان نے پوری توجہ کے ساتھ ملکی اور فوجی
آئین کی تنظیم اور تکمیل میں مصروف رہا ، اس نے تمام ملک میں امن امان قائم کیا
،مسجدیں ،مدرسے اور رفاہ عام کی مختلف شاندار عمارات بنوایئں ،بروصہ مین ایک نہایت
عالی شان مسجد ،ایک بڑا مدرسہ اور ایک شاہی ہسپتال تعمیر کرایا،بڑے بڑے فضلاء اور
اہل کمال و دانش ورں کو طلب کیا گیا اور بروصہ کی شہرت اتنی پھیلی کہ ایرانی اور
عربی طلبہ علوم مشرقیہ کے قدیم مدرسوں سے آکر وہاں تعلیم حاصل کرنے لگے،نائسیا میں
بھی ایک مسجد تعمیر کی اور اس کے متصل ایک مدرسہ قائم کیا گیا ،جو دولت عثمانیہ کا
پہلا مدرسہ تھااور بہت مشہور تھا ،اسی شہر میں اورحان نے غریبوں کے لئے پہلا لنگر
خانہ بھی جاری کیا ۔
حکومت کی پالیسیGovernment policy
جیسا کہ کریسی نے
لکھا ہے ،عثمانی خاندان کے ابتدائی تاج داروں کی ایک بڑی خصوصیت ، جس کا اثر سلطنت
کے استحکام پر نمایاں طور سے پڑا ،یہ تھی کہ جب وہ کسی ملک کو فتح کرتے تھے تو
قبضہ کے بعد ہی اس کے اندرونی نظم و نسق میں مصروف ہو جاتے تھے ،ان کا مقصد محض
فتوحات حاصل کرنا نہ تھا ،بلکہ وہ مفتوحہ علاقوں کو اپنے طور و ضوابط کے مطابق
تنظیم نو دے کر مکمل طور پر سلطنت میں شامل
کرنے کی کوشش کرتے ،اس طرح بجائے اس کے کہ اپنی فتوحات سے مختلف صوبوں اور بے میل
آبادیوں کو ایک غیر مرتب شکل میں اکھٹا کرتے ،انہوں نے ایشائے کوچک میں ایک مرتب
اور پائدار حکومت قائم کرلی ،عہد و جدید کی دوسری مشرقی سلطنتوں کے مقابلے میں
دولت عثمانیہ کے زیادہ مدت تک قائم رہنے کی ایک بڑی وجہ اس کے ابتدائی فرماں رواؤں
کی پالیسی ہے اور چوںکہ اس پالیسی پر یورپ، شام اور مصر سے زیادہ ایشیائے کوچک کی
فتوحات میں عمل کیا گیا ،اس لئے وہیں عثمانیوں کی حکومت کو زیادہ استقلال بھی نصیب ہوا اور اس میں شبہ نہیں کہ ایک بڑی وجہ
یہ تھی کہ وہاں ترکوں کی آبادی کثرت سے پھیلی ہوئی تھی ،لیکن سلطنت کے استحکام میں
فاتحین عثمانی کی اس دانش مندانہ پالیسی کو بھی کچھ کم دخل نہ تھا۔
0 Comments